مغربی کنارے میں فلسطینی کی فائرنگ سے دو اسرائیلی ہلاک
مغربی کنارے میں فلسطینی کی فائرنگ سے دو اسرائیلی ہلاک
ہفتہ 19 اگست 2023 19:00
اسرائیلی فوجیوں اور مسلح فلسطینیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ مغربی کنارے میں سنیچر کو تازہ ترین پُرتشدد واقعے میں مشتبہ فلسطینی کی فائرنگ سے دو اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فورسز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی شمالی مغربی کنارے کے علاقے حوارۃ کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر کے مشتبہ افراد کی تلاش کر رہے تھے۔
دوسری طرف فلسطینی سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے جس فلسطینی کو گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا وہ بھی سنیچر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں گزشتہ موسم بہار کے بعد سے اسرائیل فوج اور فلسطینیوں کے درمیان یہ پرتشدد کارروائیوں کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے طبی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کو 19 سالہ فلسطینی شہری محمد ابو اصاب کو شمال مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریب بلاطہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی دراندازی کے دوران سر میں گولی لگی تھی۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو جاری بیان میں کہا تھا کہ کمانڈو یونٹ چھاپہ مار کارروائی کے دوران بلاطہ کیمپ میں ہتھیار بنانے کی زیرزمین فیکٹری تباہ کرنا چاہتی تھی۔
فوج نے بتایا ہے کہ اس مقام پر دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کے ذخیرہ تباہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں اور مسلح فلسطینیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
وفا نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ مسلح جھڑپ کے دوران ابو اصاب کو سر میں گولی لگی جس کے بعد اسے نابلس کے رفیعہ ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، تاہم فلسطینی محکمہ صحت نے فوری طور پر ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ابو اصاب کا تعلق کسی عسکریت پسند گروپ سے تھا اور نہ ہی اسے کسی گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس کے رکن ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس کو گذشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے پرتشدد کارروائیوں کی لہر نے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک جائزے کے مطابق سنہ 2023 کے آغاز سے اب تک ان علاقوں میں اسرائیلی فائرنگ سے تقریباً 180 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے تقریباً نصف عسکریت پسند گروپوں سے وابستہ تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان چھاپوں کا مقصد عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنا اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو ناکام بنانا ہے۔