Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں سرکاری فورسز کی گولہ باری سے سات شہری ہلاک

باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹوگیٹی امیج
شام میں باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی علاقے کے کئی مقامات کو نشانہ بنانے والی سرکاری فورسز کی گولہ باری میں سنیچر کو چار بچوں سمیت سات شہری ہلاک ہو  گئے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق جمعرات کو شام کے مغربی شہر حمص میں ملٹری اکیڈمی کی گریجویشن تقریب پر حملے کے جواب میں دمشق حکومت حزب اختلاف کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری کر رہی ہے جس میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر نے رپورٹ کیا ہے کہ سنیچر کو کئی مقامات پر حکومتی فورسز کی بمباری میں چار بچوں سمیت سات شہری مارے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی فورسز کی جانب سے ادلب شہر کے بازار اور گھروں پر گولہ باری سے دو بچوں سمیت تین شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ادلب کے دیہی علاقوں میں گولہ باری سے دو بچوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
شام میں انفارمیشن کا وسیع نیٹ ورک رکھنے والے برطانیہ میں مقیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کے صوبوں حلب اور ادلب میں ہونے والی بمباری سے بھی دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

شامی فورسز نے حملے کا الزام مسلح دہشت گرد تنظیموں پر عائد کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

برطانوی آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ جمعرات کو حمص کے حملے کے بعد سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر حکومتی بمباری میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ حمص اکیڈمی پر حملے میں 89 افراد ہلاک ہوئے  جب کہ آبزرویٹری نے ہلاکتوں کی کل تعداد 123 بتائی ہے۔
واضح رہے کہ حمص حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی لیکن شامی فورسز نے حملے کا الزام مسلح دہشت گرد تنظیموں پر عائد کیا ہے جنہوں نے دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرون کا استعمال کیا۔

حیات تحریر الشام گروپ کو دہشت گرد گروپ سمجھا جاتا ہے۔ فائل فوٹو گیٹی امیج

شام کے صوبوں ادلب، حلب، حما اور لطاکیہ  کے کچھ علاقے حیات تحریر الشام(ایچ ٹی ایس) گروپ کے زیر کنٹرول ہیں جس کی قیادت القاعدہ کی سابق شامی شاخ کر رہی ہے۔
حیات تحریر الشام گروپ کو دمشق کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد گروپ سمجھا جاتا ہے۔

شیئر: