Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ: بچوں کے لیے خوشنما بصری کتابیں شائع کرنے والا ادارہ ’دار ورقہ‘

یہاں تعلیم کے ساتھ مملکت کی بھرپور ثقافت اور ورثے کی عکاسی ہوتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کا ایک پبلشنگ ہاؤس ’دار ورقہ‘ جو بچوں کے لیے تخلیقی کاموں پر اپنی توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دار ورقہ ایک ایوارڈ یافتہ کمپنی ہے جو جمالیاتی لحاظ سے خوشنما کتابیں اور بچوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق دیگر مصنوعات تیار کر کے سعودی عرب کی بھرپور ثقافت اور ورثے کی عکاسی کرتی ہیں۔
دار ورقہ یا ’ہاؤس آف پیپر‘ جدہ میں قائم کی گیا ہے جو دنیا بھر سے خریداروں کو اشاعت اور ڈسٹری بیوشن کی خدمات پیش کرتا ہے۔ یہ پبلشنگ ہاؤس اوراق کو تخلیق کے سنہری دور کی طرف موڑنے کے لیے جذبے اور جدت کو بروئے کار لا رہا ہے۔
اس ادارے کی بنیاد 2019 میں محترمہ لیال ادریس اور ان کے شوہر محمد حسنین نے رکھی جب انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی تخلیقی ایجنسی ’ریڈش ہاؤس‘ میں آنے والے ڈیجیٹل تخلیقات کی جانب توجہ کر رہے تھے۔
دار ورقہ کی شریک بانی اور تخلیقی ڈائریکٹر لیال ادریس نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران  کہا ہے’ہمارا نقطہ نظر ایسی جدید کتب تخلیق کرنے کا جذبہ جاری رکھنے کے گرد گھومتا ہے جو مقامی طور پر تخلیقی صلاحیتوں کے سنہری دور میں لے جائے اور عالمی تخلیقی اشاعت میں سعودی عرب کی نمائندگی کرے۔
لیال ادریس بصری انداز میں کہانیاں بیان کرنے والی معلمہ ہے، انہوں نے گزشتہ دو دہائیوں میں 100 سے زیادہ کتابیں اور مصنوعات تیار کی ہیں۔
انہوں نے کہا مجھے دار ورقہ کی بانی کے ذریعے مشرق وسطی و شمالی افریقہ کے خطے میں بچوں کی اشاعت میں مثبت تبدیلی اور جدت لانے پر فخر ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں میں 100 سے زیادہ کتابیں تیار کی ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

لیال ادریس نے بطور انڈر گریجویٹ میڈیا آرٹس اور اینیمیشن کی تعلیم حاصل کی اور کیلیفورنیا سٹیٹ یونیورسٹی سے فنون لطیفہ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔
گریجویشن کے بعد انہوں نے 2014 سے 2021 تک تدریس کا عمل جاری رکھا، گذشتہ سال انہیں جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں ویمن ان انوویشن فیلوشپ کے لیے منتخب کیا گیا۔
لیال ادریس ثقافتی اعتبار سے بھرپور مصنوعات اور بچوں کے لیے تیار کردہ کتابوں کی اہمیت پر توجہ مرکوز کر کے تخلیقی کاروبار کے جمود کو چیلنج کر رہی ہیں۔

عرب بچے اعلیٰ معیار کے ساتھ جدید کہانی سننے کے مستحق ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

انہوں نے بتایا ’میں تجرباتی اور اختراعی کہانی سنانے کے طریقوں کو مسلسل فروغ دینے والے مراکز اور نمائشوں میں حصہ لے کر کہانی سنانے کی مہارت کو فروغ دینے پر کام کر رہی ہوں۔ ‘
زمانہ طالب علمی سے ہی کہانیاں پڑھنے سے  خاص انسیت کے حوالے ان کا ارادہ ایسی لائبریری بنانا ہے جو آنے والی نسلوں کو متاثر کرے۔
معلمہ کا خیال ہے کہ عرب بچے اعلیٰ معیار کے فن اور جدید کہانی سننے کے مستحق ہیں جہاں وہ خود کو ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔

دار ورقہ عالمی تخلیقی اشاعت میں سعودی عرب کی نمائندگی کرتا ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

لیال ادریس نے مزید بتایا کہ ’دار ورقہ‘ کو سٹاپ شاپ کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے، یہاں آنے والوں کی خیال کے مرحلے سے لے کر حتمی مصنوعات تک رہنمائی کی جاتی ہے۔
 

شیئر: