انڈونیشیا نے امریکی کمپنی ایپل کے تیار کردہ آئی فون 16 سیریز اور ایپل واچ 10 پر پابندی لگاتے ہوئے ملک میں ان مصنوعات کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔
اکنامک ٹائمز کے مطابق ایپل کی جانب سے سرمایہ کاری کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث انڈونیشیا کی وزارت صنعت نے ملک میں آئی فون 16 کی فروخت اور مارکیٹنگ پر پابندی عائد کی ہے۔
انڈونیشیا کے وزیر صنعت آگس گومیوانگ کارتاسمیتا نے منگل کو اعلان کیا کہ انڈونیشیا میں کام کرنے والا کوئی بھی آئی فون 16 ’غیر قانونی‘ ہے۔
انہوں نے صارفین کو بیرون ملک سے ڈیوائس نہ خریدنے پر زور دیا اور کہا ’اگر کوئی بھی آئی فون 16 انڈونیشیا میں چلایا جائے گا تو وہ غیر قانونی ہوگا، اگر آپ کو کہیں بھی اس ڈیوائس کا استعمال ہوتا نظر آئے تو ہمیں اس کی اطلاع دیں۔‘
مزید پڑھیں
-
ایپل اپنا سستا ترین آئی فون کب لانچ کرنے جا رہا ہے؟Node ID: 879777
-
آئی فون 16 سیریز کی قیمتوں کا اعلان، پی ٹی اے ٹیکس کتنا؟Node ID: 879990
انڈونیشیا کی جانب سے آئی فون 16 پر پابندی لگانے کا فیصلہ ایپل کی انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کا وعدہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔
ایپل نے ابتدائی طور پر 1.71 ٹریلین روپیہ (تقریباً 109 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس کا مقصد مقامی مواد اور انفراسٹرکچر کو فروغ دینا تھا، لیکن اب تک کمپنی نے صرف 1.48 ٹریلین روپیہ (تقریباً 95 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ہے۔
230 ارب انڈونیشین روپے (تقریباً 14.75 ملین ڈالر) کے شارٹ فال کے بعد وزارت نے بین الاقوامی موبائل آلات کی شناخت (IMEI) سرٹیفیکیشن جاری کرنا بند کر دیے ہیں، جو انڈونیشیا میں ڈیوائس کی قانونی حیثیت کا تقاضا ہے۔
وزیر صنعت نے وضاحت کی، ’ہم تاحال آئی فون 16 کے لیے اجازت نامے جاری نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی بھی ایسے وعدے باقی ہیں جن کا ایپل کو احساس ہونا چاہیے۔‘
انڈونیشیا کی حکومت کا قانون ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں ملک کے اندر کام کرنے کے لیے ڈومیسٹک کمپوننٹ لیول (TKDN) سرٹیفیکیشن کا حصول ممکن بنائیں گی جس کے تحت انڈونیشیا میں فروخت ہونے والے سمارٹ فونز کے لیے لازم ہے کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ کم از کم 40 فیصد پرزوں پر مشتمل ہوں، لیکن آئی فون 16 نے اس ضرورت کو پورا نہیں کیا۔
رواں ماہ انڈونیشیا کی وزارت صنعت نے بتایا تھا کہ ایپل کے سرٹیفیکیشن کی تجدید نامکمل سرمایہ کاری کی وجہ سے زیر التوا ہے۔ ایپل کا آئی فون 16 ابھی انڈونیشیا میں فروخت نہیں کیا جا سکتا کیونکہ TKDN سرٹیفیکیشن کی توسیع ابھی باقی ہے، تب تک ہمیں ایپل کی جانب سے مزید سرمایہ کاری کا انتظار ہے۔"
سرمایہ کاری کی صورتحال اپریل میں ایپل کے سی ای او ٹم کُک کے جکارتہ کے دورے کے بعد پیش آئی ہے، جہاں انہوں نے انڈونیشیا میں کمپنی کے ممکنہ توسیعی منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے صدر جوکو وڈوڈو سے ملاقات کی تھی۔