خشک میوہ جات خاص طور پر انجیر آڑو اور خوبانی قبض کے علاج میں مدد دیتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
خشک میوہ جات کو فائبر اور غذائی عناصر کی وجہ سےانسانی صحت کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے، لیکن اس میں تازہ پھلوں کے مقابلے میں کیلوریز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔
خشک میوہ جات میں کونسی کیلوریز پائی جاتی ہیں؟ کیا انہیں احتیاطی کھانوں کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے؟
خشک میوہ جات میں کیلوریز کی فہرست
میوہ جات خشک ہونے کےعمل کے دوران چینی کی موجودگی کی وجہ سے کیلوریز سے بھرے ہوتے ہیں۔ ذیل میں خشک میوہ جات میں کیلوریز کی فہرست ہے۔
آدھا کپ کشمش (یا خشک انگور) میں 216 کیلوریزاور 42 گرام چینی ہوتی ہے۔
خشک خوبانی کے 100 گرام میں 240 کیلوریز، جب کہ اس کے ایک دانے میں 15 کیلوریز ہوتی ہیں۔
خشک انجیر کے 100 گرام میں 249 کیلوریز ہوتی ہیں۔
کھجوروں (یا خشک کھجوروں) کے دانے میں 66.5 کیلوریز ہوتی ہیں۔
خشک آڑو کے ایک کپ میں 418 کیلوریزہوتی ہیں۔
خشک کیلے کے ٹکڑوں میں فی اونس 147 کیلوریز ہوتی ہیں۔ خشک سنتری کے 100 گرام میں 284 کلو کیلوریز جب کہ خشک تربوز کے 100 گرام میں 341 کیلوریز ہوتی ہیں۔
خشک توت کے 40 گرام میں 123 کیلوریز جب کہ ایک چوتھائی کپ خشک سیب میں 52 کیلوریز ہوتی ہیں۔
ایک چوتھائی کپ خشک آم میں 80 کیلوریز جب کہ ایک چوتھائی کپ خشک انناس میں 91 کیلوریزہوتی ہیں۔
خشک میوہ جات کے فوائد
اگرچہ خشک میوہ جات میں تازہ پھلوں سے زیادہ کیلوریز کی مقدار ہوتی ہے، مگر یہ اپنے غذائی عناصر کی وجہ سے صحت کےلیے مفید ہوتے ہیں۔
خشک میوہ انسانی صحت کو اعتدال پر رکھتے ہیں۔ ذیل میں خشک میوہ جات کے کچھ فوائد کا ذکر ہے۔
یہ مدافعتی نظام کو بہتر کرتا ہے اور مختلف بیماریوں سے لڑتا ہے۔ اس میں کینسر سے بچنے کے لئے وٹامن A اور K اور اینٹی آکسیڈینٹ کے علاوہ پوٹاشیم ، آئرن، فولٹ، کیلشیم اور میگنیشیم جیسے غذائی اجزا شامل ہیں۔
خشک میوہ جات خاص طور پر انجیر آڑو اور خوبانی قبض کے علاج میں مدد دیتے ہیں، کیونکہ انہضام کے نظام کو بہترکرنے کے لیےان میں مفید ریشے ہوتے ہیں۔
یہ بڑھاپے کی علامات سے بچاتے ہیں، اور جلد کو بولڈ اور چمک دیتا ہے۔ خون کی کمی کو کم کرتا ہے۔ وٹامن بی، فاسفورس، تانبے اور چربی میں اس کی کثرت، یہ سب انسانی جسم میں سرخ خون کے خلیوں اور ہیموگلوبن کی تعمیر کو تیز کرنے میں معاون بنتے ہیں۔
اس سے دل کی صحت کو تقویت ملتی ہے۔ جیسا کہ یہ انسانی جسم میں ’کولیسٹرول‘ اور سوجن کو کم کرنے میں معاون ہے۔ اس طرح اس سے مختلف بیماریوں اور دل کے دورے ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔