Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیتن یاہو کے گھر کے باہر یرغمالیوں کے لواحقین کا احتجاج

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جرات مندانہ اقدامات کئے جائیں۔ فوٹو گیٹی امیجز
غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے لواحقین نے  سنیچر کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مظاہرین نے غزہ اسرائیل جنگ کے آغاز میں 100 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کرانے میں اسرائیلی حکومت کی پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
اسرائیلی یرغمالیوں کے لواحقین کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے کہا کہ ہم ’ 105 دن سے التجائیں کر رہے ہیں‘ اور اب حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جرات مندانہ اقدامات کیے جائیں۔‘
اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک رکن نے یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ جنگ بندی کو قرار دیا ہے اور کہا کہ رہائی کی غرض سے جنگ بندی معاہدے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ گادی آئزنکوٹ کا تبصرہ اسرائیل میں جنگ کی سمت کے حوالے سے بڑھتے ہوئے احتجاج کی کئی علامات میں سے ہے۔
اسرائیل کی قیادت کو متضاد دباؤ کا سامنا ہے اور یہ تبصرہ اسرائیل کی موجودہ حکمت عملی پر تنقید پر مبنی ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی زندگی کو مزید خطرہ ہے (فوٹو: گارڈین)

حماس کے خلاف جاری جنگ کو تیز کر کے  اسرائیل میں دائیں بازو کے حکمران اتحاد کو خوش کرنے کے لیے نیتن یاہو کو اتحادی ملک امریکہ اور یرغمالیوں کے اہل خانہ سے تحمل سے کام لینے کے مطالبات کا بھی سامنا ہے۔
خدشہ ہے کہ عسکری سرگرمیوں میں اضافے سے حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی زندگی کو مزید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی رہنما نے کہا ہے کہ وہ حماس کے خلاف ’مکمل کامیابی‘ کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کا لائحہ عمل کیا ہو گا۔

عسکریت پسند گروپ نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ فائل فوٹو اے ایف پی

ناقدین نے غزہ جنگ کے بعد کے منظر نامے کے بارے میں اسرائیلی کابینہ کی سطح پر ہونے والی بحث روکنے کا الزام بھی لگایا ہے اور کہا ہے کہ نیتن یاہو اپنے اتحاد کا اندرونی اختلاف روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو عسکریت پسند گروپ کے غیر معمولی حملے اور اسرائیلیوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا تھا۔
اس حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور تقریباً 250 افراد کو جنوبی علاقے  سے عسکریت پسند گروپ نے یرغمال بنا لیا تھا۔
دوسری جانب حماس کے زیراقتدار غزہ میں صحت حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے تقریباً 25000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

شیئر: